EN हिंदी
حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے | شیح شیری
harf apne hi maani ki tarah hota hai

غزل

حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے

فیصل عجمی

;

حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے

میں بھی رکتا ہوں مگر ریگ رواں کی صورت
میرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے

تیرے جاتے ہی میں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہیں
کیوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے

جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے

چاند ڈھلتا ہے تو اس کا بھی مجھے دکھ فیصلؔ
کسی گم گشتہ نشانی کی طرح ہوتا ہے