EN हिंदी
ہر نفس منت کش آلام ہے | شیح شیری
har nafas minnat-kash-e-alam hai

غزل

ہر نفس منت کش آلام ہے

اکبر حیدری

;

ہر نفس منت کش آلام ہے
زندگی شاید اسی کا نام ہے

ایک آنسو اور وہ بھی صرف ضبط
کیا یہی امید کا انجام ہے

سرگزشت عشق افسانہ نہیں
زینت عنوان تیرا نام ہے

حسن کی تفسیر بھی کچھ کیجیئے
عشق بے شک اک خیال خام ہے

عشق کی بے تابیاں ہوشیار ہوں
اہل دل پر ضبط کا الزام ہے