EN हिंदी
ہر چمکتی قربت میں ایک فاصلہ دیکھوں | شیح شیری
har chamakti qurbat mein ek fasla dekhun

غزل

ہر چمکتی قربت میں ایک فاصلہ دیکھوں

ندا فاضلی

;

ہر چمکتی قربت میں ایک فاصلہ دیکھوں
کون آنے والا ہے کس کا راستہ دیکھوں

شام کا دھندلکا ہے یا اداس ممتا ہے
بھولی بسری یادوں سے پھوٹتی دعا دیکھوں

مسجدوں میں سجدوں کی مشعلیں ہوئیں روشن
بے چراغ گلیوں میں کھیلتا خدا دیکھوں

لہر لہر پانی میں ڈوبتا ہوا سورج
کون مجھ میں در آیا اٹھ کے آئنا دیکھوں

لہلہاتے موسم میں تیرا ذکر شادابی
شاخ شاخ پر تیرے نام کو ہرا دیکھوں