EN हिंदी
حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے | شیح شیری
hairan hai jabin aaj kidhar sajda rawa hai

غزل

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے

فیض احمد فیض

;

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
سر پر ہیں خداوند سر عرش خدا ہے

کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا نہ پھلا ہے

ملتا ہے خراج اس کو تری نان جویں سے
ہر بادشہ وقت ترے در کا گدا ہے

ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر
وہ رنگ جو ناکردہ گناہوں کی سزا ہے

احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے
کیا کیجیے دل کا نہ جلا ہے نہ بجھا ہے