EN हिंदी
گھر گھر آپس میں دشمنی بھی ہے | شیح شیری
ghar ghar aapas mein dushmani bhi hai

غزل

گھر گھر آپس میں دشمنی بھی ہے

احسن یوسف زئی

;

گھر گھر آپس میں دشمنی بھی ہے
بس کھچا کھچ بھری ہوئی بھی ہے

ایک لمحے کے واسطے ہی سہی
کالے بادل میں روشنی بھی ہے

نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے

راستہ کاٹنا ہنر تیرا
ورنہ آواز ٹوٹتی بھی ہے

خوبیوں سے ہے پاک میری ذات
میرے عیبوں میں شاعری بھی ہے