EN हिंदी
فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک | شیح شیری
fitrat ne na baKHsha mujhe andesha-e-chaalak

غزل

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک

علامہ اقبال

;

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک

وہ خاک کہ ہے جس کا جنوں صیقل ادراک
وہ خاک کہ جبریل کی ہے جس سے قبا چاک

وہ خاک کہ پروائے نشیمن نہیں رکھتی
چنتی نہیں پہنائے چمن سے خس و خاشاک

اس خاک کو اللہ نے بخشے ہیں وہ آنسو
کرتی ہے چمک جن کی ستاروں کو عرق ناک