EN हिंदी
ایک ہی دھرتی ہم سب کا گھر جتنا تیرا اتنا میرا | شیح شیری
ek hi dharti hum sab ka ghar jitna tera utna mera

غزل

ایک ہی دھرتی ہم سب کا گھر جتنا تیرا اتنا میرا

ندا فاضلی

;

ایک ہی دھرتی ہم سب کا گھر جتنا تیرا اتنا میرا
دکھ سکھ کا یہ جنتر منتر جتنا تیرا اتنا میرا

گیہوں چاول بانٹنے والے جھوٹا تولیں تو کیا بولیں
یوں تو سب کچھ اندر باہر جتنا تیرا اتنا میرا

ہر جیون کی وہی وراثت آنسو سپنا چاہت محنت
سانسوں کا ہر بوجھ برابر جتنا تیرا اتنا میرا

سانسیں جتنی موجیں اتنی سب کی اپنی اپنی گنتی
صدیوں کا اتہاس سمندر جتنا تیرا اتنا میرا

خوشیوں کے بٹوارے تک ہی اونچے نیچے آگے پیچھے
دنیا کے مٹ جانے کا ڈر جتنا تیرا اتنا میرا