EN हिंदी
اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ | شیح شیری
ejaz hai kisi ka ya gardish-e-zamana

غزل

اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ

علامہ اقبال

;

اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ

تعمیر آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہل نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ

یہ بندگی خدائی وہ بندگی گدائی
یا بندۂ خدا بن یا بندۂ زمانہ

غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ

اے لا الٰہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتار دلبرانہ کردار قاہرانہ

تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذب قلندرانہ

راز حرم سے شاید اقبالؔ باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ