EN हिंदी
دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں | شیح شیری
dilon ki uqda-kushai ka waqt hai ki nahin

غزل

دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں

عزیز حامد مدنی

;

دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں

کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو
رخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں

ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی
فریب تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں

خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت
بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں

الگ سیاست درباں سے دل میں ہے اک بات
یہ وقت میری رسائی کا وقت ہے کہ نہیں

دلوں کو مرکز اسرار کر گئی جو نگہ
اسی نگہ کی گدائی کا وقت ہے کہ نہیں