EN हिंदी
دل میں جو بات ہے بتاتے نہیں | شیح شیری
dil mein jo baat hai batate nahin

غزل

دل میں جو بات ہے بتاتے نہیں

عبد الحمید

;

دل میں جو بات ہے بتاتے نہیں
دور تک ہم کہیں بھی جاتے نہیں

عکس کچھ دیر تک نہیں رکتے
بوجھ یہ آئنے اٹھاتے نہیں

یہ نصیحت بھی لوگ کرنے لگے
اس طرح مفت دل گنواتے نہیں

دور بستی پہ ہے دھواں کب سے
کیا جلا ہے جسے بجھاتے نہیں

چھوڑ دیتے ہیں اک شرر بے نام
آگ لگ جاتی ہے لگاتے نہیں

بھول جانا بھی اب نہیں آساں
ورنہ یہ خفتیں اٹھاتے نہیں

آپ اپنے میں جلتے بجھتے ہیں
یہ تماشا کہیں دکھاتے نہیں