EN हिंदी
دل کو دل سے کام رہے گا | شیح شیری
dil ko dil se kaam rahega

غزل

دل کو دل سے کام رہے گا

عبد الحمید عدم

;

دل کو دل سے کام رہے گا
دونوں طرف آرام رہے گا

صبح کا تارا پوچھ رہا ہے
کب تک دور جام رہے گا

بدنامی سے کیوں ڈرتے ہو
باقی کس کا نام رہے گا

زلف پریشاں ہی اچھی ہے
عالم زیر دام رہے گا

مفتی سے جھگڑا نہ عدمؔ کر
اس سے اکثر کام رہے گا