EN हिंदी
دیکھا تو تھا یوں ہی کسی غفلت شعار نے | شیح شیری
dekha to tha yunhi kisi ghaflat-shiar ne

غزل

دیکھا تو تھا یوں ہی کسی غفلت شعار نے

ساحر لدھیانوی

;

دیکھا تو تھا یوں ہی کسی غفلت شعار نے
دیوانہ کر دیا دل بے اختیار نے

اے آرزو کے دھندلے خرابو جواب دو
پھر کس کی یاد آئی تھی مجھ کو پکارنے

تجھ کو خبر نہیں مگر اک سادہ لوح کو
برباد کر دیا ترے دو دن کے پیار نے

میں اور تم سے ترک محبت کی آرزو
دیوانہ کر دیا ہے غم روزگار نے

اب اے دل تباہ ترا کیا خیال ہے
ہم تو چلے تھے کاکل گیتی سنوارنے