EN हिंदी
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنا قریب سے | شیح شیری
dekha hai zindagi ko kuchh itna qarib se

غزل

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنا قریب سے

ساحر لدھیانوی

;

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنا قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے

کہنے کو دل کی بات جنہیں ڈھونڈتے تھے ہم
محفل میں آ گئے ہیں وہ اپنے نصیب سے

نیلام ہو رہا تھا کسی نازنیں کا پیار
قیمت نہیں چکائی گئی اک غریب سے

تیری وفا کی لاش پہ لا میں ہی ڈال دوں
ریشم کا یہ کفن جو ملا ہے رقیب سے