EN हिंदी
درد اب دل کی دوا ہو جیسے | شیح شیری
dard ab dil ki dawa ho jaise

غزل

درد اب دل کی دوا ہو جیسے

افتخار اعظمی

;

درد اب دل کی دوا ہو جیسے
زندگی ایک سزا ہو جیسے

حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے

اب کچھ اس طرح سے خاموش ہیں وہ
پہلے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے

یوں غم دل کی زباں مہکی ہے
نکہت زلف دوتا ہو جیسے

کتنا سنسان ہے رستہ دل کا
قافلہ کوئی لٹا ہو جیسے