EN हिंदी
چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو | شیح شیری
chheDo to us hasin ko chheDo jo yar ho

غزل

چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو

عبد الحمید عدم

;

چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو
ایسی خطا کرو جو ادب میں شمار ہو

بیٹھی ہے تہمتوں میں وفا یوں گھری ہوئی
جیسے کسی حسین کی گردن میں بار ہو

دن رات مجھ پہ کرتے ہو کتنے حسین ظلم
بالکل مری پسند کے مختار کار ہو

کتنے عروج پر بھی ہو موسم بہار کا
ہے پھول صرف وہ جو سر زلف یار ہو

اک سچا پیار ہی نہیں بس یار اے عدمؔ
جاں وار دو اگر کوئی جھوٹا بھی یار ہو