EN हिंदी
بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے | شیح شیری
bhule se mohabbat kar baiTha, nadan tha bechaara, dil hi to hai

غزل

بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے

ساحر لدھیانوی

;

بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے
ہر دل سے خطا ہو جاتی ہے، بگڑو نہ خدارا، دل ہی تو ہے

اس طرح نگاہیں مت پھیرو، ایسا نہ ہو دھڑکن رک جائے
سینے میں کوئی پتھر تو نہیں احساس کا مارا، دل ہی تو ہے

جذبات بھی ہندو ہوتے ہیں چاہت بھی مسلماں ہوتی ہے
دنیا کا اشارہ تھا لیکن سمجھا نہ اشارا، دل ہی تو ہے

بیداد گروں کی ٹھوکر سے سب خواب سہانے چور ہوئے
اب دل کا سہارا غم ہی تو ہے اب غم کا سہارا دل ہی تو ہے