EN हिंदी
بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹی چٹنی جیسی ماں | شیح شیری
besan ki saundhi roTi par khaTTi chaTni jaisi man

غزل

بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹی چٹنی جیسی ماں

ندا فاضلی

;

بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹی چٹنی جیسی ماں
یاد آتی ہے! چوکا باسن چمٹا پھکنی جیسی ماں

بانس کی کھری کھاٹ کے اوپر ہر آہٹ پر کان دھرے
آدھی سوئی آدھی جاگی تھکی دوپہری جیسی ماں

چڑیوں کی چہکار میں گونجے رادھا موہن علی علی
مرغے کی آواز سے بجتی گھر کی کنڈی جیسی ماں

بیوی بیٹی بہن پڑوسن تھوڑی تھوڑی سی سب میں
دن بھر اک رسی کے اوپر چلتی نٹنی جیسی ماں

بانٹ کے اپنا چہرہ ماتھا آنکھیں جانے کہاں گئی
پھٹے پرانے اک البم میں چنچل لڑکی جیسی ماں