EN हिंदी
بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا | شیح شیری
bas is taqsir par apne muqaddar mein hai mar jaana

غزل

بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا

اسرار الحق مجاز

;

بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا
تبسم کو تبسم کیوں نظر کو کیوں نظر جانا

خرد والوں سے حسن و عشق کی تنقید کیا ہوگی
نہ افسون نگہ سمجھا نہ انداز نظر جانا

مئے گلفام بھی ہے ساز عشرت بھی ہے ساقی بھی
بہت مشکل ہے آشوب حقیقت سے گزر جانا

غم دوراں میں گزری جس قدر گزری جہاں گزری
اور اس پر لطف یہ ہے زندگی کو مختصر جانا