EN हिंदी
بہار آئی زمانہ ہوا خراباتی | شیح شیری
bahaar aai zamana hua KHarabaati

غزل

بہار آئی زمانہ ہوا خراباتی

اختر انصاری

;

بہار آئی زمانہ ہوا خراباتی
ہمارے دل میں بھی اک لہر کاش آ جاتی

ہوا بھی سرد ہے بھیگی ہے رات بھی لیکن
سلگ رہی ہے کسی آگ سے مری چھاتی

مرے پڑوس میں یہ ذکر ہے کئی دن سے
صدا جو آتی تھی رونے کی اب نہیں آتی

لگا کے سینے سے شادابیوں کو سو جاتا
مجھے بہار جوانی میں موت آ جاتی

بجا رہا ہے کوئی رات میں ستار اخترؔ
دھڑک رہی ہے مری آرزوؤں کی چھاتی