EN हिंदी
بدن پر نئی فصل آنے لگی | شیح شیری
badan par nai fasl aane lagi

غزل

بدن پر نئی فصل آنے لگی

عادل منصوری

;

بدن پر نئی فصل آنے لگی
ہوا دل میں خواہش جگانے لگی

کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی

جو چپ چاپ رہتی تھی دیوار پر
وہ تصویر باتیں بنانے لگی

خیالوں کے تاریک کھنڈرات میں
خموشی غزل گنگنانے لگی

ذرا دیر بیٹھے تھے تنہائی میں
تری یاد آنکھیں دکھانے لگی