EN हिंदी
بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ | شیح شیری
baDa viran mausam hai kabhi milne chale aao

غزل

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

عدیم ہاشمی

;

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہر اک جانب ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

مرے ہم راہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے
مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل
دیے کی لو بھی مدھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

تمہارے روٹھ کے جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے
مقدر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہواؤں اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے
ترے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ