EN हिंदी
بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا | شیح شیری
baadshahon ko sikhaya hai qalandar hona

غزل

بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا

منور رانا

;

بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا
آپ آسان سمجھتے ہیں منور ہونا

ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے
تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا

صرف بچوں کی محبت نے قدم روک لیے
ورنہ آسان تھا میرے لیے بے گھر ہونا

ہم کو معلوم ہے شہرت کی بلندی ہم نے
قبر کی مٹی کا دیکھا ہے برابر ہونا

اس کو قسمت کی خرابی ہی کہا جائے گا
آپ کا شہر میں آنا مرا باہر ہونا

سوچتا ہوں تو کہانی کی طرح لگتا ہے
راستے سے مرا تکنا ترا چھت پر ہونا

مجھ کو قسمت ہی پہنچنے نہیں دیتی ورنہ
ایک اعزاز ہے اس در کا گداگر ہونا

صرف تاریخ بتانے کے لیے زندہ ہوں
اب مرا گھر میں بھی ہونا ہے کلنڈر ہونا