EN हिंदी
عیاں ہم پر نہ ہونے کی خوشی ہونے لگی ہے | شیح شیری
ayan hum par na hone ki KHushi hone lagi hai

غزل

عیاں ہم پر نہ ہونے کی خوشی ہونے لگی ہے

پیرزادہ قاسم

;

عیاں ہم پر نہ ہونے کی خوشی ہونے لگی ہے
دیے میں اک نئی سی روشنی ہونے لگی ہے

نئی کچھ حسرتیں دل میں بسیرا کر رہی ہیں
بہت آباد اب دل کی گلی ہونے لگی ہے

سو طے پایا مصائب زندگی کے کم نہ ہونگے
مگر کم زندگی سے زندگی ہونے لگی ہے

ادھر تار نفس سے آ ملی ہے رونق زیست
ادھر کم مہلتی میں بھی کمی ہونے لگی ہے

سر آغاز دل کی داستاں میں وہ نہیں تھا
مگر محسوس اب اس کی کمی ہونے لگی ہے

ہماری دوستی کا دم بھریں ایسے کہاں ہیں
زمانے سب سے تیری دوستی ہونے لگی ہے