EN हिंदी
اور وحشت ہے ارادہ میرا | شیح شیری
aur wahshat hai irada mera

غزل

اور وحشت ہے ارادہ میرا

ادریس بابر

;

اور وحشت ہے ارادہ میرا
حق ہے صحرا پہ زیادہ میرا

تو یہی کچھ ہے وہ دنیا یعنی
ایک متروک ارادہ میرا

رات نے دل کی طرف ہاتھ بڑھائے
یہ ستارا بھی ہے آدھا میرا

آب جو میں تو چلا جلدی ہے
اک سمندر سے ہے وعدہ میرا

دھول اڑتی ہے تو یاد آتا ہے کچھ
ملتا جلتا تھا لبادہ میرا