EN हिंदी
اسرار بڑی دیر میں یہ مجھ پہ کھلا ہے | شیح شیری
asrar baDi der mein ye mujh pe khula hai

غزل

اسرار بڑی دیر میں یہ مجھ پہ کھلا ہے

ذوالفقار احسن

;

اسرار بڑی دیر میں یہ مجھ پہ کھلا ہے
انوار کا منبع مرے سینے میں چھپا ہے

کیا سوچ کے بھر آئی ہیں یہ جھیل سی آنکھیں
کیا سوچ کے دریا کے کنارے تو کھڑا ہے

بجھتے ہوئے اس دیپ کا تم حوصلہ دیکھو
جو صبح تلک تیز ہواؤں سے لڑا ہے

افتاد پڑی جب تو ہوا مجھ سے گریزاں
سائے کی طرح جو بھی مرے ساتھ رہا ہے

ذرات کی صورت نہ بکھر جائے کہیں پھر
اک خواب جو آنکھوں میں مری آن بسا ہے