EN हिंदी
اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت | شیح شیری
ashk-e-gham aankhon ne barsaya bahut

غزل

اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت

فراز سلطانپوری

;

اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت
جانے کیوں ان کا خیال آیا بہت

اس کو دیں ہم نے دعائیں بارہا
زندگی میں جس نے تڑپایا بہت

جس کو اپنا دل سمجھتے تھے اسے
اپنا کم اور آپ کا پایا بہت

بن کے راز زندگی دل میں رہے
زندگی میں پھر بھی ترسایا بہت

دولت و حشمت پہ نازاں ہو کوئی
ہے ہمیں تو دل کا سرمایا بہت

دھوپ کی سختی تو تھی لیکن فرازؔ
زندگی میں پھر بھی تھا سایہ بہت