EN हिंदी
امین راز ہے مردان حر کی درویشی | شیح شیری
amin-e-raaz hai mardan-e-hur ki darweshi

غزل

امین راز ہے مردان حر کی درویشی

علامہ اقبال

;

امین راز ہے مردان حر کی درویشی
کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی

کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے
فقیہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی

نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں
نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی

طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا
ترا مرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی

وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہیں جان پاک جسے
یہ رنگ و نم یہ لہو آب و ناں کی ہے بیشی