EN हिंदी
عجب نہیں کبھی نغمہ بنے فغاں میری | شیح شیری
ajab nahin kabhi naghma bane fughan meri

غزل

عجب نہیں کبھی نغمہ بنے فغاں میری

احمد مشتاق

;

عجب نہیں کبھی نغمہ بنے فغاں میری
مری بہار میں شامل ہے اب خزاں میری

میں اپنے آپ کو اوروں میں رکھ کے دیکھتا ہوں
کہیں فریب نہ ہوں درد مندیاں میری

میں اپنی قوت اظہار کی تلاش میں ہوں
وہ شوق ہے کہ سنبھلتی نہیں زباں میری

یہی سبب ہے کہ احوال دل نہیں کہتا
کہوں تو اور الجھتی ہیں گتھیاں میری

میں اپنے عجز پہ نادم نہیں ہوں ہم سخنو
ہزار شکر طبیعت نہیں رواں میری