EN हिंदी
اب کوئی گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے | شیح شیری
ab koi gulshan na ujDe ab watan aazad hai

غزل

اب کوئی گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے

ساحر لدھیانوی

;

اب کوئی گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے
روح گنگا کی ہمالہ کا بدن آزاد ہے

کھیتیاں سونا اگائیں وادیاں موتی لٹائیں
آج گوتم کی زمیں تلسی کا بن آزاد ہے

مندروں میں سنکھ باجے مسجدوں میں ہو اذاں
شیخ کا دھرم اور دین برہمن آزاد ہے

لوٹ کیسی بھی ہو اب اس دیش میں رہنے نہ پائے
آج سب کے واسطے دھرتی کا دھن آزاد ہے