EN हिंदी
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے | شیح شیری
aah jis waqt sar uThati hai

غزل

آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے

میر تقی میر

;

آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
عرش پر برچھیاں چلاتی ہے

ناز بردار لب ہے جاں جب سے
تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے

اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو
بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے

چشم بددور چشم تر اے میرؔ
آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے