EN हिंदी
تجاہل شیاری | شیح شیری

تجاہل

3 شیر

بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا
عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا

احمد ندیم قاسمی




مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا
یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں

امیر مینائی




انہیں تو ستم کا مزا پڑ گیا ہے
کہاں کا تجاہل کہاں کا تغافل

بیخود دہلوی