EN हिंदी
قاتلی شیاری | شیح شیری

قاتلی

9 شیر

قتل ہو تو میرا سا موت ہو تو میری سی
میرے سوگواروں میں آج میرا قاتل ہے

Today amongst my mourners, my murderer too grieves
A death, a murder as was mine, all lovers should attain

امیر قزلباش




یوں نہ قاتل کو جب یقیں آیا
ہم نے دل کھول کر دکھائی چوٹ

فانی بدایونی




شہر کے آئین میں یہ مد بھی لکھی جائے گی
زندہ رہنا ہے تو قاتل کی سفارش چاہیئے

حکیم منظور




قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں
اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے

اقبال عظیم




میرے ہونے میں کسی طور سے شامل ہو جاؤ
تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ

عرفانؔ صدیقی




جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے
ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے

جاں نثاراختر




یہ سچ ہے چند لمحوں کے لئے بسمل تڑپتا ہے
پھر اس کے بعد ساری زندگی قاتل تڑپتا ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ