EN हिंदी
کاٹا شیاری | شیح شیری

کاٹا

17 شیر

کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا
گھلتا ہوا لہو میں یہ خورشید سا ہے کیا

ادا جعفری




کانٹوں سے دل لگاؤ جو تا عمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہ سکیں

befriend the thorns for they will be loyal until death
what of these flowers that will wilt with just a burning breath

اختر شیرانی




بری سرشت نہ بدلی جگہ بدلنے سے
چمن میں آ کے بھی کانٹا گلاب ہو نہ سکا

آرزو لکھنوی




پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ

اسعد بدایونی




کانٹے سے بھی نچوڑ لی غیروں نے بوئے گل
یاروں نے بوئے گل سے بھی کانٹا بنا دیا

اسلم کولسری




رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ
کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں

باصر سلطان کاظمی




خار حسرت بیان سے نکلا
دل کا کانٹا زبان سے نکلا

داغؔ دہلوی