EN हिंदी
بختاری شیاری | شیح شیری

بختاری

7 شیر

خبر کے موڑ پہ سنگ نشاں تھی بے خبری
ٹھکانے آئے مرے ہوش یا ٹھکانے لگے

عبد الاحد ساز




ہوشمندی سے جہاں بات نہ بنتی ہو سحرؔ
کام ایسے میں بہت بے خبری آتی ہے

ابو محمد سحر




اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے

اسد ملتانی




نہ کچھ فنا کی خبر ہے نہ ہے بقا معلوم
بس ایک بے خبری ہے سو وہ بھی کیا معلوم

اصغر گونڈوی




ہو محبت کی خبر کچھ تو خبر پھر کیوں ہو
یہ بھی اک بے خبری ہے کہ خبر رکھتے ہیں

غلام مولیٰ قلق




کچھ کمایا نہیں بازار خبر میں رہ کر
بند دکان کریں بے خبری پیشہ کریں

معین نجمی




خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی

سراج اورنگ آبادی