EN हिंदी
قاسم علی خان آفریدی شیاری | شیح شیری

قاسم علی خان آفریدی شیر

14 شیر

عجب طرح کی ہے دنیا برنگ بو قلموں
کہ ہے ہر ایک جداگانہ الاماں تنہا

قاسم علی خان آفریدی




بس نہیں چلتا ہے ورنہ اپنے مر جانے کے ساتھ
پھینک دیتے کھود کر دنیا کی سب بنیاد ہم

قاسم علی خان آفریدی




ہے جدا سجدہ کی جا ہندو مسلماں کی مگر
فہم والوں کے تئیں دیر و حرم دونوں ایک

قاسم علی خان آفریدی




عشق ہے اے دل کٹھن کچھ خانۂ خالہ نہیں
رکھ دلیرانہ قدم تا تجھ کو ہو امداد داد

قاسم علی خان آفریدی




کام ہے مطلب سے چاہے کفر ہووے یا کہ دیں
جا پہنچنا ہے کسی صورت سے اپنے یار تک

قاسم علی خان آفریدی




خدا کو سجدہ کر کے مبتذل زاہد ہوا اب تو
تو جا کر مہ جبیں کے آستاں پہ جبہ سائی کر

قاسم علی خان آفریدی




لب شیریں سے اگر ہو نہ تیرا لب شیریں
کوہ کن تو بھی تو اب دامن کہسار نہ چھوڑ

قاسم علی خان آفریدی




مارا جاوے گا بھاگ اے ناصح
دیکھ یہ نازنیں سوار آیا

قاسم علی خان آفریدی




مجھے خوشی کہ گرفتار میں ہوا تیرا
تو شاد ہو کہ ہے ایسا شکار اسیر مرا

قاسم علی خان آفریدی