EN हिंदी
قابل اجمیری شیاری | شیح شیری

قابل اجمیری شیر

30 شیر

کتنے شوریدہ سر محبت میں
ہو گئے کوچۂ صنم کی خاک

قابل اجمیری




خود تمہیں چاک گریباں کا شعور آ جائے گا
تم وہاں تک آ تو جاؤ ہم جہاں تک آ گئے

قابل اجمیری




کون یاد آ گیا اذاں کے وقت
بجھتا جاتا ہے دل چراغ جلے

قابل اجمیری




ہم نے اس کے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں

قابل اجمیری




ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا
آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے

قابل اجمیری




حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے
ہم نظر تک چاہتے تھے تم تو جاں تک آ گئے

قابل اجمیری




غم جہاں کے تقاضے شدید ہیں ورنہ
جنون کوچۂ دلدار ہم بھی رکھتے ہیں

قابل اجمیری




دن چھپا اور غم کے سائے ڈھلے
آرزو کے نئے چراغ جلے

قابل اجمیری




بہت کام لینے ہیں درد جگر سے
کہیں زندگی کو قرار آ نہ جائے

قابل اجمیری