ہم نے تو پاس ادب میں بندہ پرور کہہ دیا
اور وہ سمجھے کہ سچ میں بندہ پرور ہو گئے
منیش شکلا
آخر ہم کو بے زاری تک لے آئی
ہر شے پر گرویدہ رہنے کی عادت
منیش شکلا
گفتگو کا کوئی تو ملتا سرا
پھر اسے ناراض کر کے دیکھتے
منیش شکلا
دل کا سارا درد بھرا تصویروں میں
ایک مصور نقش ہوا تصویروں میں
منیش شکلا
چند لکیریں تو اس درجہ گہری تھیں
دیکھنے والا ڈوب گیا تصویروں میں
منیش شکلا
بتاؤں کیا تمہیں حاصل سفر کا
ادھوری داستاں ہے اور میں ہوں
منیش شکلا
بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا
منیش شکلا
اول آخر ہی جب نہیں بس میں
کیا کریں درمیان کی باتیں
منیش شکلا
اب تک جسم سلگتا ہے
کیسی تھی برسات نہ پوچھ
منیش شکلا