EN हिंदी
جمنا پرشاد راہیؔ شیاری | شیح شیری

جمنا پرشاد راہیؔ شیر

13 شیر

کون ہے تجھ سا جو بانٹے مری دن بھر کی تھکن
مضمحل رات ہے بستر کا بدن دکھتا ہے

جمنا پرشاد راہیؔ




لوٹ بھی آیا تو صدیوں کی تھکن لائے گا
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آنے تک

جمنا پرشاد راہیؔ




میں لفظ خام ہوں کوئی کہ ترجمان غزل
یہ فیصلہ کسی تازہ کتاب پر ٹھہرا

جمنا پرشاد راہیؔ




صدیوں کا انتشار فصیلوں میں قید تھا
دستک یہ کس نے دی کہ عمارت بکھر گئی

جمنا پرشاد راہیؔ