EN हिंदी
امیر حمزہ ثاقب شیاری | شیح شیری

امیر حمزہ ثاقب شیر

13 شیر

تیری خوشبو ترا پیکر ہے مرے شعروں میں
جان یوں ہی نہیں یہ طرز مثالی میرا

امیر حمزہ ثاقب




تمہاری ذات حوالہ ہے سرخ روئی کا
تمہارے ذکر کو سب شرط فن بناتے ہیں

امیر حمزہ ثاقب




تو آیا لوٹ آیا ہے گزرے دنوں کا نور
چہروں پہ اپنے ورنہ تو برسوں کا زنگ تھا

امیر حمزہ ثاقب




یہ گرد ہے مری آنکھوں میں کن زمانوں کی
نئے لباس بھی اب تو پرانے لگتے ہیں

امیر حمزہ ثاقب