EN हिंदी
علی افتخار جعفری شیاری | شیح شیری

علی افتخار جعفری شیر

4 شیر

اولیں چال سے آگے نہیں سوچا میں نے
زیست شطرنج کی بازی تھی سو میں ہار گیا

علی افتخار جعفری




کسی کی آنکھ کا تارا ہوا کرتے تھے ہم بھی تو
اچانک شام کا تارا نظر آیا تو یاد آیا

علی افتخار جعفری




نیند آتی ہے مگر جاگ رہا ہوں سر خواب
آنکھ لگتی ہے تو یہ عمر گزر جانی ہے

علی افتخار جعفری




تم کسی سنگ پہ اب سر کو ٹکا کر سو جاؤ
کون سنتا ہے شب غم کا فسانا سر راہ

علی افتخار جعفری