EN हिंदी
افسر میرٹھی شیاری | شیح شیری

افسر میرٹھی شیر

6 شیر

ہائے وہ جس کی امیدیں ہوں خزاں پر موقوف
شاخ گل سوکھ کے گر جائے تو کاشانہ بنے

alas the one whose aspirations do on autumn rest
when the leaves dry off and fall, they would make their nest

افسر میرٹھی




ہے تیرے لیے سارا جہاں حسن سے خالی
خود حسن اگر تیری نگاہوں میں نہیں ہے

افسر میرٹھی




جب سفر افسرؔ کبھی کرتے نہیں
دیکھے پھر کیوں ہو تم منزل کے خواب

افسر میرٹھی




مجھے فردا کی فکر کیوں کر ہو
غم امروز کھائے جاتا ہے

افسر میرٹھی




سکھ میں ہوتا ہے حافظہ بے کار
دکھ میں اللہ یاد آتا ہے

افسر میرٹھی




تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے

افسر میرٹھی